Free Shipping Across Pakistan For Orders over Rs.1499
9693534921
سفر ایک شفیق استاد بھی ہے، اور مانندِ غزل، دیرینہ احساسات کا ایک سلسلہ بھی۔ غزل چاہے کتنی ہی باکمال کیوں نہ ہو، اس کا کوئی ایک شعر یا ایک مصرع باقی مصروں کی نسبت دل پر زیادہ گہرے نقوش ثبت کر جاتا ہے۔ استاد کی شفقت سے عمر بھر بہرہ مند ہونے کے باوجود کچھ لمحاتِ تلمذ باقی تمام لمحات کے مقابلے میں زیادہ بااثر ہوتے ہیں۔ اس مجموعے میں شامل مضامین انہی لمحات اور انہی مصرعوں کی سرگزشت ہیں جن سے مجھے اپنے آپ کو پہچاننے کا موقع ملا۔
محمد حامد زمان
آئینہ ہائے خود شناسی کی تحریر میں وابستگی بھی ہے اور اضطراب بھی۔
حامد زمان کے الفاظ محبت سے کھرچتے ہیں، ان کو بھی، اور قاری کو بھی۔
چاہے بوسنیا ہو یا قاہرہ یا پھرویٹیکن، ہر مقام پر اس کتاب سے مجھے تاریخ اور تجربہ کا خوش پذیرامتزاج ملا۔
منان آصف
محمدحامد زمان جسم کے سفر میں درپیش پڑاؤ کو روح کے سفر میں قطب نما کے طور پر یوں استعمال کرتے ہیں کہ کثافتیں لطافتوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں، مبہم علامتیں واضح سنگ میل نظر آتی ہیں اور مسافرت ایک آفاقی آدرش میں ڈھل جاتی ہے۔ ان کے سفرنامے انسانی تجربے کی پیچیدگیوں سے نبردآزمائی، دوئیوں میں بٹی دنیا میں کسی نادیدہ اکائی کی کھوج اور کثرت میں سے مسلسل وحدت برآمد کرتے رہنے کی کاوشیں ہیں۔ حامد زمان کی انگلی پکڑ کر سفر میں ان کے ساتھی بنیں تو گرین لینڈ کے سفید جزیرے، وہیل مچھلیاں، مجسمے، عجائب گھروں کے کمرے، مسجدوں اور کلیساؤں کے بُرج منارے، عالمی معاشی اداروں کی پر شکوہ عمارات، سرنگیں،سیاسی انقلابوں سے منسلک چوک اور مقبرے محض ’’جگہیں‘‘ نہیں رہتیں بلکہ ایسی مکانی علامات میں تبدیل ہو جاتی ہیں جو لمحہ ٔ موجود میں وارد ہونے والی جذبات و احساست کی کیفیات سے منسلک ہیں۔یہ خوبصورت عکس جو مسافر کے لیے آئینہ ہیں، قاری کے لیے کبھی تو حیرت کا سامان ہیں اور کبھی علم و آگہی کا۔
اگر آپ کے اندر بھی ایک مسافر کی روح ہے تو حامد زمان کی بنائی گئی ہر تصویر آپ کو اپنے کان میں سرگوشی کرتی محسوس ہو گی جس کے معنی اس پڑاؤ پر منحصر ہیں جو یا توآپ کے روحانی سفر میں کہیں نہ کہیں آپ کا منتظر ہے یا پھر آپ کی یاداشت کی تہوں میں دفن۔مجھے تو یہ ایک تاؤ اصول کی آفاقیت کا اظہار معلوم ہوئی۔ یوں لگا جیسے کوئی قدیم چینی روح میرے کان میں کہہ رہی ہو: تم دس ہزار چیزوں کو کھوجتے ہو جو اپنی اصل میں ایک ہی ہیں۔
عاصم بخشی
دنیا تو رنگا رنگ ہے ہی۔ لیکن کوئی بھی سفرنامہ، سفرنامہ نگار کی شخصیت اور زاویہِ نظر کے باعث ہی یا تو منفرد اور یادگار بن جاتا ہے یا پھر قابل فراموش۔ ڈاکٹر حامد زمان کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ایک اعلی درجے کے عالم اور سائنس دان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شاعر کا سا حساس دل بھی رکھتے ہیں۔ چنانچہ ان کی جہاں گردی کی اس روداد میں جہاں ہمیں اہم کتابوں، افکار اور تاریخی شخصیات، مقامات اور واقعات پر ان کی گہری سوچ کی جھلکیاں ملتی ہیں۔ وہیں اس بے مثال کرہ ارض کی رعنائیوں کے لطف سے لبریز ایک سرشاری بھی۔ ان کا اندازِ بیاں بے حد شستہ، دلکش، رواں اور ظرافت سے بھرپور ہے۔ سفر واقعی ایک سوچنے والے شخص کو اپنے اندر دیکھنے پر مجبور کرتا ہے۔ لیکن یہ سفرنامہ آئینہ ہائے خود شناسی ہونے کے ساتھ ساتھ آئینہ ہائے انسان شناسی بھی ہے۔ جس میں انسان کی اساس کو سمجھنے کی مسلسل جستجو بھی ہے۔ اس کی حالتِ زار کے لیے درد اور احساس بھی۔ اور اس کے مستقبل کے بارے میں ایک گہری فکر بھی۔
اسامہ صدیق
Title: Aaina Haaye Khud Shanasi> - آئینہ ہائے خود شناسی
Author: Muhammad Hamid Zaman - محمد حامد زمان
Subject: Travel, Essays, Travelogue
ISBN: 9693534921
Language: Urdu
Number of Pages: 160
Year of Publication: 2023